مجلس تحقیقات ونشریات اسلام

مجلس تحقیقات و نشریات اسلام
یہ مجلس بھی ندوۃ العلماء کا ماتحت ادارہ نہیں ہے، لیکن ندوۃ العلماء کے ناظم اور متعدد فضلاء اس کے مؤسس اور روح رواں ہیں اور ندوۃ العلماء کے اندر ہی اس کا دفتر اور مرکزی شعبے قائم ہیں، ندوۃ العلماء سے اس کا گہرا ربط وتعلق ہے اور مقاصد وطریقہ کار میں پوری ہم آہنگی ہے، مجلس کا قیام اہم ترین دعوتی واصلاحی مقاصد کے تحت عمل میں آیا تھا، مجلس کا نہ صرف ملک کے مختلف حلقوں اور صاحب فکر و دردمند مسلمانوں نے بلکہ بہت سے بیرون ممالک کے اہل بصیرت حضرات نے بڑی گرمجوشی سے استقبال کیا، اس مجلس کے ارکان ورفقاء نے بیش قیمت کتابیں تصنیف کیں، جن کو اس ادارہ نے شائع کیا، مئی ۱۹۵۹ء سے اب تک بحمد اللہ اس نے دینی وعلمی حلقوں میں خاصی مقبولیت اور وقعت حاصل کرلی ہے، اس کی مطبوعات کو اندرون وبیرون ملک قدر اور پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے اور بعض حیثیتوں سے عالم اسلام میں اس کا ممتاز مقام ہے، مجلس نے بیک وقت اردو، عربی، انگریزی اور ہندی چار زبانوں میں تصنیف واشاعت کا آغاز کیا تھا، اب بنگلہ زبان میں بھی لٹریچر کی اشاعت شروع کی ہے، مجلس کی اکثر مطبوعات کی دعوتی اور علمی نقطہ نظر سے ممالک غیر میں بڑی پذیرائی کی گئی اور معقول تعداد میں طلب کی گئیں، مجلس نے حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنیؒ ندوی کی زیر سر پرستی مئی ۱۹۵۹ء سے ۲۰۲۴ ء تک تقریباً ۶۵ ؍سال کے عرصہ میں کئی زبانوں میں چھوٹی بڑی ۴۰۳,کتابیں شائع کیں، جن میں سے تقریباً ہر ایک کے متعدد ایڈیشن نکلے۔